تیری یاد آ گئی، غم خوشی میں ڈھل گئے اک چراغ کیا جلا، سو چراغ جل گئے تیری یاد آ گئی... ♪ آج بھی نگاہ میں پھر رہا ہے وہ سماں شرم سے رکے رکے مل گئے تھے تم جہاں ایسی بجلیاں گریں، سارے خواب جل گئے غم خوشی میں ڈھل گئے تیری یاد آ گئی، غم خوشی میں ڈھل گئے اک چراغ کیا جلا، سو چراغ جل گئے تیری یاد آ گئی... ♪ رہ گزر میں پیار کی تم تھے میرے ہم قدم تم تو ہو گئے جدا اور بھٹک رہے ہیں ہم دیکھتے ہی دیکھتے راستے بدل گئے غم خوشی میں ڈھل گئے تیری یاد آ گئی، غم خوشی میں ڈھل گئے اک چراغ کیا جلا، سو چراغ جل گئے تیری یاد آ گئی...