آج غم دے دیا، کل خوشی بخش دی آج غم دے دیا، کل خوشی بخش دی حسن والوں کا کوئی بھروسہ نہیں روز کرتے ہیں یہ ایک وعدہ نیا روز کرتے ہیں یہ ایک وعدہ نیا اِن کے وعدوں کا کوئی بھروسہ نہیں آج غم دے دیا، کل خوشی بخش دی ♪ بے وفائی کو بھی جانتے ہیں وفا اِن کے چہرے کئی اور کئی روپ ہیں روز ہوتا ہے انداز اِن کا نیا یہ ہیں سایہ کبھی اور کبھی دھوپ ہیں رخ ہواؤں کی صورت بدلتے ہیں یہ اِن کی باتوں کا کوئی بھروسہ نہیں آج غم دے دیا، کل خوشی بخش دی ♪ بھول جاتے ہیں یہ دے کے غم پیار کا آگ دل میں لگا کر بجھاتے نہیں پیار اِن کی نگاہوں میں اک کھیل ہے رسمِ الفت کسی سے نبھاتے نہیں ایک پل میں اِدھر، ایک پل میں اُدھر اِن کی نظروں کا کوئی بھروسہ نہیں آج غم دے دیا، کل خوشی بخش دی حسن والوں کا کوئی بھروسہ نہیں روز کرتے ہیں یہ ایک وعدہ نیا اِن کے وعدوں کا کوئی بھروسہ نہیں آج غم دے دیا، کل خوشی بخش دی