شامِ شہرِ ہول میں شمعیں جلا دیتا ہے تُو یاد آ کر اِس نگر میں حوصلہ دیتا ہے تُو ♪ دیر تک رکھتا ہے تُو ارض و سما کو منتظر دیر تک رکھتا ہے تُو ارض و سما کو منتظر پھر اِنھیں ویرانیوں میں گل کھلا دیتا ہے تُو شامِ شہرِ ہول میں شمعیں جلا دیتا ہے تُو ♪ خواب ہے ہستی، مگر اِس خواب میں تیرا خیال خواب ہے ہستی، مگر اِس خواب میں تیرا خیال اک فسانے کو حقیقت سا بنا دیتا ہے تُو شامِ شہرِ ہول میں شمعیں جلا دیتا ہے تُو یاد آ کر اِس نگر میں حوصلہ دیتا ہے تُو