یہ الگ بات ہے، ساقی، کہ مجھے ہوش نہیں ورنہ میں کچھ بھی ہوں احسان فراموش نہیں میں تیری مست نگاہی کا بھرم رکھ لوں گا ہوش آیا بھی تو کہہ دوں گا مجھے ہوش نہیں ہنگامہ ہے کیوں برپا؟ ♪ ہنگا- ہنگامہ ہے کیوں برپا؟ ہنگامہ ہے کیوں، کیوں برپا، کیوں برپا؟ ہنگامہ ہے، ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے؟ ڈاکا تو نہیں ڈالا... ڈاکا تو نہیں ڈالا، چوری تو نہیں کی ہے ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے؟ ♪ اُس مَے سے نہیں مطلب دل جس سے ہو بیگانہ اُس مَے سے نہیں مطلب دل جس سے ہو بیگانہ مقصود ہے اُس مَے سے... مقصود ہے اُس مَے سے دل ہی میں جو کھنچتی ہے ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے؟ ڈاکا تو نہیں ڈالا... ڈاکا تو نہیں ڈالا، چوری تو نہیں کی ہے ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے؟ ♪ سورج میں لگے دھبا فطرت کے کرشمے ہیں بت ہم کو کہیں کافر... بت ہم کو کہیں کافر اللہ کی مرضی ہے ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے؟ ڈاکا تو نہیں ڈالا... ڈاکا تو نہیں ڈالا، چوری تو نہیں کی ہے ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے؟ ♪ یہ غزل کم از کم ٥٠ برس پہلے کی اکبر الہ آبادی کی لکھی ہوئی ہے جب کے اردو لغت میں وہاں کو، وہاں کو واں اور یہاں کو یاں استعمال ہوتا تھا اِس شعر میں وہ بات ہے واں دل میں کہ صدمے دو، یاں جی میں کہ سب سہہ لو اُن کا بھی عجب دل ہے، میرا بھی عجب جی ہے ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے؟ ♪ ہر ذرہ چمکتا ہے انوارِ الٰہی سے ♪ ہر ذرہ چمکتا ہے انوارِ الٰہی سے ہر سانس یہ کہتی ہے... ہر سانس، ہر سانس یہ کہتی ہے، "ہم ہیں تو خدا بھی ہے" ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے؟ ڈاکا تو نہیں ڈالا... ڈاکا تو نہیں ڈالا، چوری تو نہیں کی ہے ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے؟ تھوڑی سی جو پی لی ہے، جو پی لی ہے، جو پی لی ہے