دل کہے کہانیاں پہلی دفعہ ارمانوں میں روانیاں پہلی دفعہ ہو گیا بیگانہ میں ہوش سے پہلی دفعہ پیار کو پہچانا، احساس ہے یہ نیا سنا ہے، سنا ہے، یہ رسمِ وفا ہے جو دل پہ نشہ ہے، وہ پہلی دفعہ ہے سنا ہے، سنا ہے، یہ رسمِ وفا ہے جو دل پہ نشہ ہے، وہ پہلی دفعہ ہے کبھی درد سی، کبھی زرد سی، زندگی بے نام تھی کہیں چاہتیں ہوئی مہرباں، ہاتھ بڑھ کے تھامتی اک وہ نظر، اک وہ نگاہ روح میں شامل اس طرح بن گیا افسانہ ایک بات سے پہلی دفعہ پا لیا ہے ٹھکانہ، بانہوں کی ہے پناہ سنا ہے، سنا ہے، یہ رسمِ وفا ہے جو دل پہ نشہ ہے، وہ پہلی دفعہ ہے سنا ہے، سنا ہے (سنا ہے، سنا ہے) یہ رسمِ وفا ہے (یہ رسمِ وفا ہے) جو دل پہ نشہ ہے (جو دل پہ نشہ ہے) وہ پہلی دفعہ ہے (وہ پہلی دفعہ ہے) لگے بے وجہ الفاظ جو وہ ضرورت ہو گئے تقدیر کے کچھ فیصلے جو غنیمت ہو گئے بدلا ہوا ہر پل ہے، رہتی خماری ہر جگہ پیار تھا انجانا، ہوا ساتھ میں پہلی دفعہ یہ اثر اب جانا، کیا رنگ ہے یہ چڑھا؟ سنا ہے، سنا ہے، یہ رسمِ وفا ہے جو دل پہ نشہ ہے، وہ پہلی دفعہ ہے سنا ہے، سنا ہے، یہ رسمِ وفا ہے جو دل پہ نشہ ہے، وہ پہلی دفعہ ہے