رنگ پیراہن کا، خوشبو زلف لہرانے کا نام رنگ پیراہن کا، خوشبو زلف لہرانے کا نام موسمِ گل ہے تمھارے بام پر آنے کا نام موسمِ گل ہے تمھارے بام پر آنے کا نام پھر نظر میں پھول مہکے، دل میں پھر شمعیں جلیں پھر نظر میں پھول مہکے، دل میں پھر شمعیں جلیں پھر تصور نے لیا اُس بزم میں جانے کا نام پھر تصور نے لیا... محتسب کی خیر، اونچا ہے اُسی کے فیض سے محتسب کی خیر، اونچا ہے اُسی کے فیض سے رند کا، ساقی کا، خُم کا، مَے کا، پیمانے کا نام رند کا، ساقی کا، خُم کا، مَے کا، پیمانے کا نام دوستو، اُس چشم و لب کی کچھ کہو جس کے بغیر گلستاں کی بات رنگیں ہے نہ مَے خانے کا نام گلستاں کی بات رنگیں... فیضؔ، اُن کو ہے تقاضائے وفا ہم سے جنھیں فیضؔ، اُن کو ہے تقاضائے وفا ہم سے جنھیں آشنا کے نام سے پیارا ہے بیگانے کا نام آشنا کے نام سے پیارا ہے بیگانے کا نام رنگ پیراہن کا، خوشبو زلف لہرانے کا نام موسمِ گل ہے...