بیقراری کیوں ہو رہی ہے بیقراری کیوں ہو رہی ہے کہنا چاہوں میں سن لے کوئی ذرا بیقراری کیوں ہو رہی ہے دیکھیں جو وہ جھروکوں سے مجھے جانے کیا سوچے وہ دل میں مڑ کے جو میں کبھی دیکھوں اسے نظریں جھکائے شرم سے کہہ نہ سکے جو دل میں ہے میرا یہ دل جانتا ہے کیسے کہہ دوں میں تو ہی ہے میرا پیار بیقراری کیوں ہو رہی ہے دیتا ہے دل یہ دل کو راستہ دیکھو نہ دل کو دکھانا سانسوں سے دھڑکنوں میں جو بسے تم کو ہی تو اپنا مانا دیکھو ذرا دل کہ رہا نظریں نہ مجھ سے چرا بولے دھڑکن جو دل کی ہے وہی پکار بیقراری کیوں ہو رہی ہے کہنا چاہوں میں سن لے کوئی ذرا بیقراری کیوں ہو رہی ہے