حسین ہائے میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ نہ قاسم مہندیاں والا یا حسین یا حسین یا حسین یا حسین نہ قاسم مہندیاں والا نہ اکبر سہریاں والا نہ اصغر لوریاں والا نہ غازی علماں والا میرا بچھڑ گیا ہر پیارا میرا اجڑ گیا گھر سارا میرا کوئی نہیں رہا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ ہائے کنبہ اجڑ گیا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ وہ خاک پہ میرا اکبر بے بازو شیرِ دلاور وہ ٹکڑے قاسمِ مضطر وہ خون میں ڈوبا لشکر میرا بچھڑ گیا ہر پیارا میرا اجڑ گیا گھر سارا میرا کوئی نہیں رہا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ ہائے کنبہ اجڑ گیا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ میں لاکھوں میں ہوں تنہا کئی روز کا میں ہوں پیاسا پردیسی الله راسی غربت کا میں ہوں مارا میرا بچھڑ گیا ہر پیارا میرا اجڑ گیا گھر سارا میرا کوئی نہیں رہا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ ہائے کنبہ اجڑ گیا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ غازی سقائے سکینہ نگران تھا جو چادر کا دریا پہ گیا ہے مارا سالار میرے لشکر کا میرا بچھڑ گیا ہر پیارا میرا اجڑ گیا گھر سارا میرا کوئی نہیں رہا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ ہائے کنبہ اجڑ گیا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ یثرب میں جس بھائی کا وہ دیکھ رہی ہے رستہ ظالم نے اُس اکبر کا برچھی سے کلیجہ چھیدا میرا بچھڑ گیا ہر پیارا میرا اجڑ گیا گھر سارا میرا کوئی نہیں رہا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ ہائے کنبہ اجڑ گیا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ میرے قتل کی اب تیاری تیروں کی بارش جاری ہائے مومن آہ و زاری بیٹی اب میری باری میرا بچھڑ گیا ہر پیارا میرا اجڑ گیا گھر سارا میرا کوئی نہیں رہا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ ہائے کنبہ اجڑ گیا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ ہائے مومن آہ و زاری بیٹی اب میری باری میرا بچھڑ گیا ہر پیارا میرا اجڑ گیا گھر سارا میرا کوئی نہیں رہا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ ہائے کنبہ اجڑ گیا میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ میری صغریٰ کو کیا پتہ