کیوں لوگ یہ کہتے ہیں غم خوار نہیں ملتا طیبہ میں چلا جائے جسے پیار نہیں ملتا ملتا ہے سکون آخر سرکار کے قدموں میں جب دل کو کوئِ سچا دلدار نہیں ملتا طیبہ میں چلا جائے جسے پیار نہیں ملتا ہر غم مٹ جاتا ہے سرکار کی بستی میں ملتی ہے دوا لیکن بیمار نہیں ملتا طیبہ میں چلا جائے جسے پیار نہیں ملتا وہ ایک ہی نگری ہے سلطان دو عالم کی جس نگری میں سننے کو انکار نہیں ملتا طیبہ میں چلا جائے جسے پیار نہیں ملتا