ناصر کیا کہتا پھرتا ہے کچھ نہ سنو تو بہتر ہے دیوانہ ہے دیوانے کے منہ نہ لگو تو بہتر ہے کپڑے بدل کر بال بنا کر کہاں چلے ہو کس کے لیے رات بہت کالی ہے ناصر گھر میں رہو تو بہتر ہے نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیے وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیے نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں جس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ اسی کے ساتھ گئی جس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ اسی کے ساتھ گئی ان جلتی بلتی گلیوں میں ان جلتی بلتی گلیوں میں اب خاک اڑاؤں کس کے لیے وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیے نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں وہ شہر میں تھا تو اس کے لیے اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھا وہ شہر میں تھا تو اس کے لیے اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھا اب ایسے ویسے لوگوں کے اب ایسے ویسے لوگوں کے میں ناز اٹھاؤں کس کے لیے وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیے نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں مدت سے کوئی آیا نہ گیا سنسان پڑی ہے گھر کی فضا مدت سے کوئی آیا نہ گیا سنسان پڑی ہے گھر کی فضا ان خالی کمروں میں ناصر ان خالی کمروں میں ناصر اب شمع جلاؤں کس کے لیے وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیے نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں جاؤں کہاں جاؤں کہاں