تیری دوریاں مجھ پہ گناہ ہیں دل چاہت اس کی گواہ ہے میری دنیا تیری پناہ ہے یہی عشق نے مجھ سے کہا ہے کچھ مجھ میں تُو ایسا بسا ہے کوئی مجھ میں نہ میری جگہ ہے کچھ دیکھوں تو تُو دکھتا ہے میری آنکھوں میں تیری نگاہ ہے تجھ سے بچھڑ کے باخدا میں یہاں جی نہ سکوں گا اک لمحہ آرام آتا ہے دیدار سے تیرے مٹ جاتے ہیں سارے غم ہے یہ دعا کہ تجھے دیکھتے دیکھتے ہی نکل جائے دم شکرانہ چاہے میں جتنا بھی کرلوں کہ پھر بھی رہے گا وہ کم تیرا تصوّر مجھے دے کے مولا نے مجھ پہ کیا ہے کرم دل سن٘ورتا ہے تیرا خیالوں سے دل سن٘ورتا ہے تیرا خیالوں سے جگمگاتا ہے تیرے اُجالوں سے رقص کرتا ہے دل، تجھ پہ مرتا ہوا پاگلوں سا تیرا، پاگلوں سا تیرا ذکر کرتا ہوا میرے چین سکوں تیری راہ ہے تُو روح کی خوابگاہ ہے تجھ سے بچھڑ کے باخدا میں یہاں جی نہ سکوں گا اک لمحہ آرام آتا ہے دیدار سے تیرے مٹ جاتے ہیں سارے غم ہے یہ دعا کہ تجھے دیکھتے دیکھتے ہی نکل جائے دم شکرانہ چاہے میں جتنا بھی کرلوں کہ پھر بھی رہے گا وہ کم تیرا تصوّر مجھے دے کے مولا نے مجھ پہ کیا ہے کرم آرام آتا ہے دیدار سے تیرے مٹ جاتے ہیں سارے غم شکرانہ چاہے میں جتنا بھی کرلوں کہ پھر بھی رہے گا وہ کم آرام آتا ہے دیدار سے تیرے مٹ جاتے ہیں سارے غم ہے یہ دعا کہ تجھے دیکھتے دیکھتے ہی نکل جائے دم شکرانہ چاہے میں جتنا بھی کرلوں کہ پھر بھی رہے گا وہ کم تیرا تصوّر مجھے دے کے مولا نے مجھ پہ کیا ہے کرم آرام آتا ہے دیدار سے تیرے مٹ جاتے ہیں سارے غم ہے یہ دعا کہ تجھے دیکھتے دیکھتے ہی نکل جائے دم ہے یہ دعا کہ تجھے دیکھتے دیکھتے ہی نکل جائے دم