رائگاں، ہے وفا یہاں رائگاں صاحباں جو لگا تھا کبھی وہ فریبِ نظر آسماں اب شرافت نہیں یہ روایت نہیں باقی ہو کسی کی قدر ایسی عادت نہیں باقی ایسا نہیں کہیں کوئی ہے غلط فہمی جو بنی ہے کھویا نہیں اپنا پن احساس کی راہ چنی ہے ترستی ہیں نگاہیں میری تکتی ہیں راہیں تیری سن کبھی آہیں میری یہ کیسے میں بتاؤں تجھے سوتی نہیں آنکھیں میری کٹتی نہیں راتیں میری کہ خواہشوں پے خوابوں کی بارشیں عذابوں کی کہاں گئیں دھوپ میرے حصے کے ثوابوں کی ان درد بھرے نالوں پہ کر کرم سوالوں پہ کیوں ستم ہے تیرا تیرے چاہنے والوں پہ ترستی ہیں نگاہیں میری تکتی ہیں راہیں تیری چاہئے پناہ تیری یہ کیسے میں بتاؤں تجھے سوتی نہیں آنکھیں میری کٹتی نہیں راتیں میری ♪ ڈھل نہیں جاتے پل نہیں جاتے ڈوبتی ہیں سانسیں دل ایسے بھر جاتے جاتے ہوئے لمحوں کو پاس بلاتا ہے تھوڑی سی بھی دوری دل سہہ نہیں پاتا ہے سب ہیں دکھاوے جھوٹے بہلاوے ایک ہی قدم لائے سو-سو پچتاوے (بے خبر تھا زرا) (پر نہ تھا بے وفا یارا) سچ تھا یا غلط فہمی پر خواب نہیں جڑ پاتے دکھ دیتے، جاں لیتے ہیں ترس زرا نہیں کھاتے سچ تھا یا غلط فہمی پر خواب نہیں جڑ پاتے دکھ دیتے، جاں لیتے ہیں ترس زرا نہیں کھاتے ترستی ہیں نگاہیں میری تکتی ہیں راہیں تیری چاہئے پناہ تیری یہ کیسے میں بتاؤں تجھے سوتی نہیں آنکھیں میری کٹتی نہیں راتیں میری کہ خواہشوں پے خوابوں کی بارشیں عذابوں کی کہاں گئیں دھوپ میرے حصے کے ثوابوں کی ان درد بھرے نالوں پہ کر کرم سوالوں پہ کیوں ستم ہے تیرا تیرے چاہنے والوں پہ ایسا نہیں کہیں کوئی ہے غلط فہمی جو بنی ہے کھویا نہیں اپنا پن احساس کی راہ چنی ہے ایسا نہیں کہیں کوئی ہے غلط فہمی جو بنی ہے (آ) کھویا نہیں اپنا پن احساس کی راہ چنی ہے (آ) ایسا نہیں کہیں کوئی ہے غلط فہمی جو بنی ہے (آ) کھویا نہیں اپنا پن احساس کی راہ چنی ہے ایسا نہیں کہیں کوئی ہے غلط فہمی جو بنی ہے