خوشبوئیں پیہم آتی ہیں بیٹھا ہوں مسجدِ نبویّ میں یوں سانسیں مہکی مہکی ہیں بیٹھا ہوں مسجدِ نبویّ میں محسوس ہوا ہے یوں مجھ کو کہ شہرِ نور میں بیٹھا ہوں کیا نور کی کرنیں اتری ہیں بیٹھا ہوں مسجدِ نبویّ میں مشغول دردودوں میں ہوں کبھی مصروف دعاوں میں ہوں کبھی نعتیں بھی لبوں پر رہتی ہیں بیٹھا ہوں مسجدِ نبویّ میں رمضان کی بہاریں آئی ہیں بخشش کا مژدہ لائی ہیں رحمت کی گھٹائیں برسی ہیں بیٹھا ہوں مسجدِ نبویّ میں نظریں ہیں گنبدِ خضرآ پر ہاتھوں میں کھجور مرینہ کی افطار کی گھڑیاں آئی ہیں بیٹھا ہوں مسجدِ نبویّ میں افطار میں دسترخوان سجے سحری کی رونق کیا کہنا جنت کی ہوائیں چلتی ہیں بیٹھا ہوں مسجدِ نبویّ میں کیا بات اجاگر ہے میری قسمت بھی رشک کرے مجھ پر کہ سامنے یاور و حامی ہے بیٹھا ہوں مسجدِ نبویّ میں خوشبوئیں پیہم آتی ہیں بیٹھا ہوں مسجدِ نبویّ میں یوں سانسیں مہکی مہکی ہیں بیٹھا ہوں مسجدِ نبویّ میں