بِن تیرے آواز یوں دل سے آتی ہے جیسے بچھڑی کونج کوئی کُرلاتی ہے بِن تیرے آواز یوں دل سے آتی ہے موسیقی جل اٹھتے ہیں دیپ اشکوں کے پلکوں پر رات جدائی کی جب سر پہ آتی ہے بِن تیرے آواز یوں دل سے آتی ہے موسیقی یاد آتا ہے سایہ تیری قربت کا تیری فرقت کی جب دھوپ جلاتی ہے بِن تیرے آواز یوں دل سے آتی ہے موسیقی بھولنے والے تجھ کو کچھ احساس نہیں تیری یاد مجھے کتنا تڑپاتی ہے بِن تیرے آواز یوں دل سے آتی ہے موسیقی موت سے پہلے دیکھ تو لوں اک بار تجھے آ جا اب تو جان نکلتی جاتی ہے بِن تیرے آواز یوں دل سے آتی ہے موسیقی کیسے تیرا درد چھپاؤں دنیا سے ہر اک زخم سے تیری خوشبو آتی ہے بِن تیرے آواز یوں دل سے آتی ہے موسیقی کون تجھے سمجھائے ناز جوانی میں تنہائی سے جان بہت گھبراتی ہے بِن تیرے آواز یوں دل سے آتی ہے جیسے بچھڑی کونج کوئی کُرلاتی ہے بِن تیرے آواز یوں دل سے آتی ہے