وہ اجنبی تھا، غیر تھا، کس نے کہا نہ تھا دل کو مگر یقین کسی پر ہوا نہ تھا وہ اجنبی تھا، غیر تھا، کس نے کہا نہ تھا دل کو مگر یقین کسی پر ہوا نہ تھا وہ اجنبی تھا، غیر تھا... ڈھونڈا اُسے بہت کہ بلایا تھا جس نے پاس ڈھونڈا اُسے بہت کہ بلایا تھا جس نے پاس جلوہ مگر کہیں بھی صدا کے سوا نہ تھا وہ اجنبی تھا، غیر تھا، کس نے کہا نہ تھا دل کو مگر یقین کسی پر ہوا نہ تھا وہ اجنبی تھا، غیر تھا... ہم کو تو احتیاطِ غمِ دل عزیز تھی ہم کو تو احتیاطِ غمِ دل عزیز تھی کچھ اِس لیے بھی کم نگاہی کا گلا نہ تھا وہ اجنبی تھا، غیر تھا، کس نے کہا نہ تھا دل کو مگر یقین کسی پر ہوا نہ تھا وہ اجنبی تھا، غیر تھا... کچھ یوں ہی زرد زرد سی ناہیدؔ آج تھی کچھ یوں ہی زرد زرد سی ناہیدؔ آج تھی کچھ اوڑھنی کا رنگ بھی کھلتا ہوا نہ تھا وہ اجنبی تھا، غیر تھا، کس نے کہا نہ تھا دل کو مگر یقین کسی پر ہوا نہ تھا وہ اجنبی تھا، غیر تھا...