رقیب سے وہ نظارے فریب دیتے رہے رقیب سے وہ نظارے فریب دیتے رہے ہمیں تو جھوٹے سہارے فریب دیتے رہے رقیب سے وہ نظارے فریب دیتے رہے ♪ تلاش کرنے چلے ہم کبھی جو خود کو کہیں سیاہ رات کے تارے فریب دیتے رہے ہمیں تو جھوٹے سہارے فریب دیتے رہے رقیب سے... ♪ وہ پیار جو ہمارا ہاتھ تھام چلتے تھے فریب دیتے رہے وہ، ہم فریب کھاتے رہے ہمیں تو جھوٹے سہارے فریب دیتے رہے رقیب سے... ♪ وہ اپنے جن کے محبت پہ ناز تھا ہم کو محبتوں کے وہ مارے فریب دیتے رہے ہمیں تو جھوٹے سہارے فریب دیتے رہے رقیب سے وہ نظارے فریب دیتے رہے