نہ جانے کیوں ایک احساس ہے اَن کہی جیسے ایک آس ہے نہ جانے کیوں ایک احساس ہے اَن کہی جیسے ایک آس ہے کیوں اجنبی سارے چہرے ہیں یہ آواز دے کے تُو دے جا سکوں کہتے ہیں کہ دل سے چاہو جسے مل جاتی ہے وہ کہیں آرزو نہ جانے کیوں ایک احساس ہے اَن کہی جیسے ایک آس ہے نہ جانے کیوں ایک احساس ہے اَن کہی جیسے ایک آس ہے ویران سی سرد تنہائی میں آواز دے کے تُو دے جا سکوں اونچی دیواریں ہیں، کیا میں کروں؟ آواز دے کے تُو دے جا سکوں جانے کیا بولیں خاموشیاں جانتیں تیرے گھر کا پتا آواز دے کے تُو دے جا سکوں نہ جانے کیوں ایک احساس ہے اَن کہی جیسے ایک آس ہے نہ جانے کیوں ایک احساس ہے اَن کہی جیسے ایک آس ہے