داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے لوگ اپنے دیے جلانے لگے داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے خود فریبی سی خود فریبی ہے خود فریبی سی خود فریبی ہے پاس کے ڈھول بھی سہانے لگے لوگ اپنے دیے جلانے لگے داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں ہم یہ کیسا قدم اٹھانے لگے لوگ اپنے دیے جلانے لگے داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے ایک پل میں وہاں سے ہم اٹھے ایک پل میں وہاں سے ہم اٹھے بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے لوگ اپنے دیے جلانے لگے داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے اپنی قسمت سے ہے مفر کس کو اپنی قسمت سے ہے مفر کس کو تیر پر اڑ کے بھی نشانے لگے لوگ اپنے دیے جلانے لگے داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے داغِ دل ہم کو...