محبتوں کے یہ دریا اتر نہ جائیں کہیں محبتوں کے یہ دریا اتر نہ جائیں کہیں جو دل گلاب ہیں زخموں سے بھر نہ جائیں کہیں محبتوں کے یہ دریا اتر نہ جائیں کہیں ♪ ابھی تو وعدہ و پیماں ہیں اور یہ حال اپنا ♪ ابھی تو وعدہ و پیماں ہیں اور یہ حال اپنا وصال ہو تو خوشی سے ہی مر نہ جائیں کہیں محبتوں کے یہ دریا اتر نہ جائیں کہیں ♪ جھلک رہا ہے جن آنکھوں سے اب وجود میرا ♪ جھلک رہا ہے جن آنکھوں سے اب وجود میرا یہ آنکھیں، ہائے، یہ آنکھیں مکر نہ جائیں کہیں محبتوں کے یہ دریا اتر نہ جائیں کہیں ♪ پکارتی ہی نہ رہ جائے یہ زمیں پیاسی ♪ پکارتی ہی نہ رہ جائے یہ زمیں پیاسی برسنے والے یہ بادل گزر نہ جائیں کہیں محبتوں کے یہ دریا اتر نہ جائیں کہیں جو دل گلاب ہیں زخموں سے بھر نہ جائیں کہیں محبتوں کے یہ دریا اتر نہ جائیں کہیں