کچھ پاس تھے کھڑے، کچھ دور ہو گئے بکھر گئی ہے ذات یوں میری جس پر یقین کیا، اُس نے دغا دیا خاموش رہ کے درد سہہ رہی رونا پڑا ہے اب تو، غلطیوں پہ اپنی ربا کوستی ہوں خُد میں تھی کمی لُٹ رہا تھا مجھ سے ربا، میرا ہی جہان سارا دیکھتی رہی یہ زمیں بھول ہو گئی ہے، بتاؤں کس کو سائیاں؟ یہ اپنی داستاں میں، سناؤں کس کو سائیاں؟ بھول ہو گئی ہے، بتاؤں کس کو سائیاں؟ یہ اپنی داستاں میں، سناؤں کس کو سائیاں؟ ♪ دامن کو داغ سے اپنوں نے بھر دیا دنیا میں اب میرا نہ کوئی رہنما رنجشوں کی ماری میں قسمتوں سے ہاری میں کوئی آکے دیکھ لے ہوں ٹوٹی ساری میں رونا پڑا ہے اب تو، غلطیوں پہ اپنی ربا کوستی ہوں خُد میں تھی کمی لُٹ رہا تھا مجھ سے ربا، میرا ہی جہان سارا دیکھتی رہی یہ زمیں بھول ہو گئی ہے، بتاؤں کس کو سائیاں؟ یہ اپنی داستاں میں، سناؤں کس کو سائیاں؟ بھول ہو گئی ہے، بتاؤں کس کو سائیاں؟ یہ اپنی داستاں میں، سناؤں کس کو سائیاں؟ بھول کی سزا کو آج تک سہے ہیں ہم ہے زندگی یہ بے وفا، یہ نہ تھے سمجھے ہم دستور زندگی کا بھول کے چلے تھے ہم اپنوں سے پیار کی سزا ملی، جلے ہیں ہم بھول ہو گئی ہے، بتاؤں کس کو سائیاں؟ یہ اپنی داستاں میں، سناؤں کس کو سائیاں؟ بھول ہو گئی ہے، بتاؤں کس کو سائیاں؟ یہ اپنی داستاں میں، سناؤں کس کو سائیاں؟ بھول ہو گئی ہے، بتاؤں کس کو سائیاں؟ یہ اپنی داستاں میں، سناؤں کس کو سائیاں؟