غزل حفیظ ہوشیارپوری محبت... محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے تِری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم یا اک تِرا غم زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم... زمانے بھر کے غم یا اک تِرا غم یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے اگر تُو... اگر تُو اتفاقاً مل بھی جائے اگر تُو... اگر تُو... اگر تُو... اگر تُو... اگر تُو اتفاقاً، اتفاقاً، اتفاقاً، اتفاقاً مل بھی جائے اگر تُو... اگر تُو اتفاقاً، اتفاقاً مل بھی جائے اگر تُو اتفاقاً مل بھی جائے تِری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے تِری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے اگر تُو اتفاقاً... اگر تُو اتفاقاً مل بھی جائے اگر تُو اتفاقاً مل بھی جائے اگر تُو اتفاقاً مل بھی جائے تِری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے دلوں کی... دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی دلوں کی... دلوں کی الجھنیں... دلوں کی الجھنیں... الجھنیں، الجھنیں، الجھنیں بڑھتی رہیں گی دلوں کی الجھنیں... دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی بڑھتی رہیں گی، بڑھتی رہیں گی دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے تِری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے محبت کرنے والے کم- مقطع عرض ہے حفیظؔ، حفیظؔ... حفیظؔ، حفیظؔ... حفیظؔ، اُن سے میں جتنا بد گماں ہوں اُن سے میں جتنا بد گماں ہوں اُن سے میں جتنا، اُن سے میں جتنا اُن سے میں جتنا بد گماں ہوں، بد گماں ہوں بد گماں ہوں، بد گماں ہوں اُن سے میں جتنا، جتنا، جتنا، جتنا، جتنا بد گماں ہوں، بد گماں ہوں حفیظؔ، اُن سے میں جتنا... اُن سے میں جتنا بد گماں ہوں اُن سے میں جتنا بد گماں ہوں حفیظؔ، اُن سے میں جتنا بد گماں ہوں وہ مجھ سے اِس قدر... وہ مجھ سے اِس قدر برہم نہ ہوں گے وہ مجھ سے اِس قدر برہم نہ ہوں گے تِری محفل میں لیکن... تِری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے