یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی یوں زندگی کی راہ میں... اک روشنی اندھیروں میں بکھرا گیا کوئی یوں زندگی کی راہ میں... وہ حادثہ، وہ پہلی ملاقات، کیا کہوں کتنی عجب تھی صورتِ حالات، کیا کہوں وہ قہر، وہ غضب، وہ جفا مجھ کو یاد ہے وہ اُس کی بے رخی کی ادا مجھ کو یاد ہے مٹتا نہیں ہے، ذہن پہ یوں چھا گیا کوئی یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی یوں زندگی کی راہ میں... ♪ پہلے مجھے وہ دیکھ کے برہم سی ہو گئی پھر اپنے ہی حسین خیالوں میں کھو گئی بے چارگی پہ میری اُسے رحم آ گیا شاید مِرے تڑپنے کا انداز بھا گیا سانسوں سے بھی قریب مِرے آ گیا کوئی یوں زندگی کی راہ میں... یوں اُس نے پیار سے مِری بانہوں کو چھو لیا منزل نے جیسے شوق کی راہوں کو چھو لیا اک پل میں دل پہ کیسی قیامت گزر گئی رگ رگ میں اُس کے حسن کی خوشبو بکھر گئی زلفوں کو میرے شانے پہ لہرا گیا کوئی یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی یوں زندگی کی راہ میں... ♪ اب اِس دلِ تباہ کی حالت نہ پوچھیے بے نام آرزوؤں کی لذت نہ پوچھیے اک اجنبی تھا، روح کا ارمان بن گیا اک حادثہ تھا، پیار کا عنوان بن گیا منزل کا راستہ مجھے دکھلا گیا کوئی یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی یوں زندگی کی راہ میں...