قافلوں کو تکلُف ہے ہم سے اگر ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں خود ان ہی کو پکاریں گے ہم دُور سے راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے جیسے ہی سبز گُنبد نظر آئے گا بندگی کا قرینہ بدل جائے گا سر جھکانے کی فرصت ملے گی کسے خود ہی آنکھوں سے سجدے ٹپک جائیں گے ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے اور گلیوں میں قصداً بھٹک جائیں گے نام ان کا جہاں بھی لیا جائے گا ذِکر اُن کا جہاں بھی کیا جائے گا ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے قافلوں کو تکلُف ہے ہم سے اگر ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں