کہنے کو سُونا ہے تیرا جو کھونا ہے بےخودی میں بھولے جو اپنا بھیس آنکھوں کی انگڑائی راس ہے یہ آئی زلف تیری گونجے جو پورے دیس آنسو کا یہ جھرنا شاعروں کو تیرا پڑھنا یہ ہوائیں بہکتی ہیں تیری خُوشبُو سے دہراؤ تُم سے جو بادل وہ کہے دہراؤ تُم سے جو بادل وہ کہے تیرا یہ سرمایہ میںے جو ہے پایَہ لہروں کی زباں میں یہ مورے ریت سُونا سا یہ آنگَن تُو نے ہے بہلايا تُجھ سے یہ جہاں ہے ہو رَنگریز آنسو کا یہ جھرنا شاعروں کو تیرا پڑھنا یہ ہوائیں بہکتی ہیں تیری خُوشبُو سے دہراؤ تُم سے جو بادل وہ کہے دہراؤ تُم سے جو بادل وہ کہے پلکوں پے ٹھہرے ہیں موتی اور تارے دھندلے دکھتے ہیں تُجھ کو نظارے سارے آنسو کا یہ جھرنا شاعروں کو تیرا پڑھنا یہ ہوائیں بہکتی ہیں تیری خُوشبُو سے دہراؤ تُم سے جو بادل وہ کہے دہراؤ تُم سے جو بادل وہ کہے